حوزہ نیوز ایجنسی | حضرت امیرالمؤمنین امام علی علیہ السلام کی تاریخ ساز نصیحت جو معاشرے کے فرائض سے غفلت کے بارے میں ہے، ان کے کلام کی روشنی میں ایک ملک کی عظمت و کامیابی کا راز بیان کیا گیا ہے۔
امام علی علیہ السلام نے نہج البلاغہ میں فرمایا: ’’اگر تم امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کو ترک کر دو گے، تو تم پر تمہارے بدترین لوگ حکومت کریں گے اور تمہاری دعائیں قبول نہیں ہوں گی۔‘‘ امر بالمعروف و نہی عن المنکر محض ایک انفرادی توصیہ نہیں بلکہ ایک اجتماعی قوت ہے جو معاشرے کو اخلاقی و سماجی بیماریوں سے محفوظ رکھتی ہے۔
حوزہ نیوز ایجنسی کے ساتھ ایک خصوصی گفتگو میں معروف نہج البلاغہ اسکالر حجت الاسلام علی اکبر یزدیان نے اس فریضہ کی اہمیت اور اسے ترک کرنے کے نتائج پر روشنی ڈالی ہے۔ جس کا خلاصہ ہم اپنے قارئین کی خدمت میں پیش کر رہے ہیں:

نہج البلاغہ کی روشنی میں اہم نکات:
۱۔ امر بالمعروف و نہی عن المنکر: یہ وہ بنیاد ہے جس پر دیگر فرائض قائم ہوتے ہیں۔ امام علی علیہ السلام کے مطابق یہ "بِها تُقامُ الفَرائض" گویا ’’تمام واجبات کی بہار‘‘ ہے۔ جس کے ذریعہ واجباتِ دینی کو معاشرہ میں قائم کیا جاتا ہے۔
۲۔ ایمان کا رکن: امام علی علیہ السلام کے نزدیک یہ فریضہ ایمان کا ایک اہم ستون ہے۔ حقیقی مومن وہ ہے جو صبر، یقین، عدل اور جہاد کے ساتھ ساتھ امر بالمعروف و نہی عن المنکر کا فریضہ بھی ادا کرے۔
۳۔ چار اقسام: امام علیہ السلام نے لوگوں کو معروف و منکر کے سامنے ان کے رویے کے لحاظ سے چار قسموں میں تقسیم فرمایا:
- پہلی قسم (بہترین): وہ لوگ جو دل سے پہچانتے ہیں، زبان سے منکر کی مذمت کرتے ہیں اور عمل سے بھی اس کا مقابلہ کرتے ہیں۔
- دوسری قسم: وہ جو دل سے پہچانتے اور زبان سے کہتے ہیں مگر عملی طور پر کوئی اقدام نہیں کرتے۔
- تیسری قسم: وہ جو صرف دل سے پہچانتے ہیں، نہ زبان استعمال کرتے ہیں نہ عمل۔
- چوتھی قسم: وہ جو نہ دل سے پہچانتے ہیں، نہ زبان سے منکر کا انکار کرتے ہیں اور نہ عمل سے مقابلہ۔ امام علیہ السلام کے مطابق یہ لوگ ’’زندہ مردہ‘‘ ہیں۔

۴۔ ہولناک نتائج: اگر معاشرہ اس فریضہ سے غفلت برتے اور امام وقت کی اطاعت ترک کر دے تو اس کے دو مہلک نتائج ہوں گے:
- پہلا نتیجہ: معاشرے کے بدترین لوگ حاکم بن جائیں گے۔
- دوسرا نتیجہ: لوگوں کی دعائیں قبول نہیں ہوں گی۔
۵۔ اجتماعی عذاب: قرآن مجید کی تاریخ گواہ ہے کہ جب کوئی قوم اس فریضہ کو ترک کر دیتی ہے تو عذاب الٰہی نہ صرف گنہگاروں بلکہ خاموش تماشائیوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے۔
۶۔ عزت کی کلید: امام علی علیہ السلام کے مطابق کسی قوم کو اس وقت عظمت و عزت حاصل ہوتی ہے جب وہ متحد ہو، اس کے اہداف یکساں ہوں، ایک دوسرے کی مدد کریں اور سب کی توجہ حق اور باطل کے درمیان فرق کرنے پر مرکوز ہو۔
امام علی علیہ السلام کے پیغام کا خلاصہ یہ ہے کہ کسی ملک کی عظمت و کامیابی کا راز اس کی اجتماعی بیداری، امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے فریضہ کی ادائیگی اور حق کی رہنمائی کی اطاعت میں پنہاں ہے۔ اس سے غفلت معاشرے کے زوال اور ذلت کا باعث بنتی ہے۔









آپ کا تبصرہ